Maryam Abbas

Add To collaction

محبت کا بوسہ

"محبت کا بوسہ"

ازقلم مریم عباس

"نکاح مبارک جانِ دل!! " 
گہری آنکھوں والی لڑکی نے جب بھوری آنکھوں والے اپنے ہمسفر کو اپنی طرف آتا دیکھا تو وہ دل کی دھڑکن کی رفتار کو تیزی سے دھڑکتا محسوس کرتی بدحالی میں دل پر ہاتھ رکھ گئ اور آنکھیں زور سے میچ گئ
وہ جو محبت پاش نظروں سے اُسے دیکھتا آہستہ آہستہ قَدم اُٹھاتا اُس طرف آرہا تھا چند انچ کے فاصلے پر آکر رُکتا اُس کی گبھراٹ پر ہلکا سا مُسکرا دیا اور پھول سے چہرے کو مسلسل تکنے لگا.
کافی دیر سے خاموشی محسوس کرتے گُل نے اپنی آنکھیں وا کی تو اُسے اپنے قریب دیکھ شرم سے لال ہوتی نظروں کے ساتھ ساتھ پورا سَر جُھکا گئ.
"راحتِ جان یہ مُکھڑا جُھکا جُھکا اچھا نہیں لگتا"
اُس کی ٹھوڑی کے نیچے اُنگلی رکھتے وہ اُس کا چہرا اوپر کرگیا.
" میرے لئیے بہت خاص ہو تم" 
اپنے دونوں ہاتھوں میں وہ اُسکا دمکتا چہرا لئیے اس کے ماتھے پر اپنے لَب رکھ گیا"
عزت و محبت کی اس مہر پر وہ عنابی لبوں کے لمس کو اپنے ماتھے پر محسوس کرتی شرم سے آنکھیں بند کرگئ. 
" تم نہیں کچھ کہنا چاہوں گی؟ " وہ پیچھے ہٹتا محبت سے چور لہجے میں پوچھنے لگا. 
" مم...م..میں" اس کی شرم سے لڑکھڑاتی آواز نکلی. 
" جی تم " وہ اپنے ہاتھ کی پُشت سے اُس کے رُخسار سہلاتا محبت پاش نظروں سے اٌسے دیکھتا بولا. 
"مجھے دنیا کے بہترین مرد سے نوازا گیا" 
یہ سوچ ہی مجھے سرُخروں کردیتی ہے 
میرے اندر سکون کی ایک لہر سرایت کرجاتی ہے
میرا انگ انگ شکر کا کلمہ پڑھنے لگتا ہے
آپ سکونِ قَلب ہیں !! 
میں ہمیشہ آپ کے حصار میں جینا چاہتی ہوں" 
وہ کہتی اُس کے سینے سے جا لگی اور وہ اُس کی اس ادا پر محبت سے اُس کا چہرا پکڑتا اپنے لب اُس کے لبوں پر رکھ گیا. محبت کا جواب اُس نے محبت کے پہلے بوسے سے ہی دیا تھا. 
تیز ہوتی دھڑکن کی رفتار دو روحوں کے ملن کا پتہ دے رہی تھی
محبت کے اس پہلے بوسے نے دونوں دلوں میں ارتعاش پیدا کردیا اور محبت کے پھول کھلکھلانے لگے تھے. 
اُس کی گَرم سانسوں سے اپنے حلق کو تَر کرتا وہ دور ہوا تو اُس کو شرم سے ٹماٹر کی مانند لال رنگ ہوتا دیکھ مُسکرا دیا اور وہ اس کے ہنسنے پر شرم سے اُس کے ہی سینے پر منہ چُھپا گئ.
"بَس کرو آجاؤں اب باہر " کمرے کے باہر سے آتی آواز پر وہ اُس سے الگ ہوئی. 
"چلیں جائیں اب" 
"ہائے ظالم میرا تو اب دل نہیں کررہا اکیلے جانے کا..." اپنے دل پر ہاتھ رکھتا وہ مسکرایا. 
"دل کو سنبھالیں جناب ابھی رُخصتی کو مہینہ باقی ہے" وہ اُس کے حال پر شوخ ہوتی بولی.
" تم سے دور اتنے دن کیسے گزریں گے" وہ منہ بناگیا.
"ٹھٹھک" پھر سے دستک کی آواز پر اُس نے کمرے کے دروازے کو گھوری ڈالی اور گُل اس کی حالت پر قہہقہ لگاتی اُسے زبان چَڑا گئ.
"ایسے نہ کرو دیکھو پھر دل زبان کو پکڑنے کے لیے مچلتا ہے"
وہ اس کی بات کا مطلب سمجھتی فوراً منہ پر ہاتھ رکھ گئ.
اور وہ ہنستا اُس کو زور سے سینے سے لگاتا الوداع کہتا کمرے سے نکل گیا. 
محبت و عزت کے بوسے نے دل میں پیدا کیسا ارتعاش کیا
شرم کے کئ رنگوں سے ایک ہی لمحے میں کِھل اُٹھی میں
اُس کی محبت کے نرالے انداز دیکھ کر
اُس سے کیا خود سے بھی شرما گئ میں

   15
4 Comments

Muskan Malik

20-Dec-2022 07:19 AM

,👍🏻👍🏻🥰🥰

Reply

Sona shayari

19-Dec-2022 03:34 PM

Bahut khoob 🔥🔥

Reply